انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے خلاف 9 مئی سے متعلق مقدمات میں ان کی غیر موجودگی میں بھی قانونی کارروائی جاری رکھنے کا حکم جاری کیا۔
جناح ہاؤس، عسکری ٹاور، مسلم لیگ ن ہاؤس اور دیگر مقامات پر آتشزدگی سے متعلق کیسز میں عمران کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے ضمانت میں یکم مارچ تک توسیع کردی۔
اے ٹی سی کے جج ارشد جاوید نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو ویڈیو لنک تک رسائی نہیں ہے اور نہ ہی وہ واٹس ایپ پر موجود ہیں، اس لیے ان کی حاضری ریکارڈ نہیں کی جا سکتی۔
عدالت نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ توہین عدالت کے ذمہ دار ہیں کیونکہ انہوں نے الیکٹرانک ذرائع سے عمران کی حاضری کو یقینی نہیں بنایا اور ضمانت کی درخواستوں کی سماعت میں کئی روز کی تاخیر ہو گی۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر عبدالجبار ڈوگر نے میرٹ کی بنیاد پر فیصلے پر اعتراض نہیں کیا۔ پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کی موجودگی ضروری نہیں کیونکہ سب جانتے ہیں کہ عمران اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
عمران کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ملزم کی حاضری کے بغیر دلائل مکمل کرنے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے عدالت سے درخواست کی کہ آج ہی عارضی ضمانت پر فیصلہ سنایا جائے۔