اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) نے بدھ کے روز اڈیالہ جیل حکام کو وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان کے وکلاء تک رسائی سے انکار جاری رہا تو وہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے ٹرائل کو کسی اور مقام پر منتقل کر دے گی۔
جسٹس اعجاز اسحق خان نے یہ بیان چوہدری فیصل حسین کی سربراہی میں عمران خان کی قانونی ٹیم کی جانب سے 29 اگست اور 2 ستمبر کو ہونے والی دو سماعتوں میں شرکت سے روکے جانے کے بعد دیا۔
جج نے متنبہ کیا، ’’اگر اڈیالہ جیل حکام وکلاء کو اپنے مؤکل کی نمائندگی کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں تو یہ عدالت اس عدالت کی براہ راست نگرانی میں مقدمے کو جیل سے دوسری جگہ منتقل کر دے گی۔‘‘
IHC نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو بھی طلب کیا اور انہیں ہدایت کی کہ وہ اپنے اعمال کا جواز پیش کرنے کے لیے اگلی سماعت پر پیش ہوں۔
عدالت نے مزید کہا، "اگر وہ پیش ہونے میں ناکام رہتے ہیں، تو یہ عدالت مانے گی کہ درخواست میں لگائے گئے الزامات درست ہیں۔”
عمران خان کی قانونی ٹیم نے استدلال کیا کہ ان تک رسائی سے انکار کرنا ان کے قانونی نمائندگی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، چاہے مقدمہ جیل میں ہی کیوں نہ چل رہا ہو۔
IHC نے معاملے کی سنگینی اور انصاف کے حق پر اس کے اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے ان خدشات کا اشتراک کیا۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ عمران خان کی قانونی ٹیم کی موجودگی کے بغیر ٹرائل کے دوران ریکارڈ کیے گئے شواہد کو اہمیت نہیں دی جائے گی۔
سماعت 9 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔